ادائیگیوں کا توازن پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے.جنرل (ر) عبدالقیوم ملک

Media Network Pakistan

لاہور(ایم این پی) صدر پاکستان ایکس سروس پرسنز سوسائٹی ، چیئرمین پاک چائنا ٹریڈ اور صدر پاکستان یوتھ کونسل لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ملک نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان کو لیڈرشپ کے فقدان کا سامنا رہا ہے ، اس کے باوجود پاکستان دنیا کے نقشے پر سب سے اچھا ملک ہے، یہ اپنے وسائل اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاکر تیزی سے ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہوسکتا ہے۔ وہ لاہور چیمبر میں اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر ظفر محمود چودھری، سارک چیمبر کے نائب صدر میاں انجم نثار،سابق نائب صدر فہیم الرحمن سہگل، سابق سینئر نائب صدور خواجہ خاور رشید، امجد علی جاوانے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ آئسولیشن میں کام نہیں کیا جاسکتا، فیلڈ کے لوگوں کی رائے کا احترام لازم ہے ۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں چیمبرز کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ چین کی ترقی کا راز ان کے اکنامک زونز ہیںجس کی وجہ سے وہ 70کروڑ آبادی کو غربت کی لکیر سے نکال لائے ہیں۔ چیمبرز کا مقصد حکومت اور عوام کے درمیان ایک پل کے کردار کا ہے۔ لاہور چیمبر سو سال پرانا ادارہ ہے اور اس کی ملکی معیشت میں بہت بڑی کنٹری بیوشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد قائد کا جلد انتقال ہوگیا جس کی وجہ سے ہم مسائل کا شکار ہوگئے۔ پاکستان کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ لیڈرشپ کا نہ ہونا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان دنیا کے نقشے پر سب سے اچھا ملک ہے۔ اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ بیلنس آف پیمنٹ کا ہے۔ گذشتہ حکومت نے ویژن 2035متعارف کرایا تھا جس میں پانچ ایز (5-Es)کی بات کی گئی۔ ایکسپورٹ، انوائرمنٹ اورای پاکستان اور دیگر اقدامات اس میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بنیادی انڈسٹری زراعت ہے۔ پاکستان 23ملین کاٹن بیلز کی پیداواری صلاحیت رکھنے کے باوجود آٹھ ملین بیلز پیدا کررہا ہے۔ ہماری چھ ٹریلین ڈالر کی مائننگ کپیسٹی ہے جسے ہم استعمال نہیں کرپارہے۔ ڈیفنس پروڈکشن دنیا میں سب سے زیادہ فارن ایکسچینج کمانے کا ذریعہ ہے۔ اس وقت ہم بہترین جہاز اور اسلحہ بنانے کی انڈسٹری کے حامل ہیں۔ اس کے علاوہ سیاحت کے شعبے میں بھی ہم کثیر زرمبادلہ کماسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک میں 90لاکھ پاکستانی موجود ہیں، اگر انہیں ٹیکنیکل صلاحیتوں سے مالامال کرکے بھیجا جاتا تو ہماری ترسیلات دوگنا ہوجاتیں۔ کوئی بھی ملک قدرتی وسائل کی وجہ سے ترقی نہیں کرتا بلکہ نالج اکانومی کی وجہ سے ترقی کرتا ہے۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر ظفر محمود چودھری نے کہا کہ ہمیں اس وقت معیشت ، معاشرت اور جیوپولیٹکس سمیت شدید اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز اور دیگر نقصان دہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری کے بارے میں پالیسی ضروری ہے کیونکہ یہ ادارے قومی خزانے پر ایک بڑبوجھ بن چکے ہیں اور انہیں اس طرح چلانا ناممکن ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر نے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے چارٹر آف اکانومی کا مسودہ تیار کیا ہے جسے سیاسی جماعتوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، اس کا مقصد ملک میں معاشی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی میں ٹیکسیشن سسٹم، مانیٹری پالیسی، تجارتی پالیسی، اندرونی اور بیرونی قرضے، کاروباری لاگت اور انرجی مکس وغیرہ کے معاملات کا احاطہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کی تبدیلی کا اثر معاشی پالیسیوں کے تسلسل پر نہیں پڑنا چاہیے، تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے معاشی پالیسیوں کو حتمی شکل دی جائے اور سیاسی رہنما¶ں کے اثر و رسوخ یا مداخلت کے بغیر ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ جب تک یہ معاشی پالیسیاں پاکستان کو معاشی طور پر خود مختار اور خود انحصار بنانے کا کام کر رہی ہیں، ہم سب کو اس کے مطابق کام کرنا چاہیے اور کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ معیشت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرے۔ انہوں نے سانحہ جڑانوالہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسیحی برادری کی بستی اور املاک کو نظر آتش کرنا ناقابل قبول اور ہر لحاظ سے قابل مذمت عمل ہے۔ یہ سنگین قدم ہماری اسلامی تعلیمات کے بھی منافی ہے ۔پوری کاروباری برادری سانحہ جڑا نوالہ کے مجرموں کی فوری گرفتاری اور سپیڈی ٹرائل کا مطالبہ کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس بات پر بھی زور دیتی ہے کہ ریاست اور معاشرہ باہمی طور پر عام عوام کو آگاہی دے کہ کسی طور پر بھی کوئی شخص قانون کو ہاتھ میں نہ لے۔ امن و امان کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور اعلیٰ عدالتیں موجود ہیں، لہذا ہم سب کو ایک ذمہ دار شہری کے طور پر اپنا طرز عمل متعین کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں