لاہور چیمبر میں بارٹر ٹریڈ پر سیمینار کا انعقاد

Media Network Pakistan

لاہور (ایم این پی) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بارٹر ٹریڈ کی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس کی صدارت ایل سی سی آئی کے صدر کاشف انور نے کی۔ اس تقریب میں تاجروں کا ایک بڑا اجتماع دیکھا گیا جو بارٹر ٹریڈ کے طریقہ کار کو سمجھنے کے لیے بے چین تھے۔خالد حسین، سی ای او خالد ایسوسی ایٹس نے تفصیلی پریزنٹیشن دی جبکہ لاہور چیمبرکے ایگزیکٹو کمیٹی ممبر میاں عتیق الرحمن اور سابق ایگزیکٹو کمیٹی ممبر ممبر ادیب اقبال شیخ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ حال ہی میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے ایران ، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے حوالے سے بارٹر ٹریڈ مکینزم طے پایا ہے جو بہت خوش آئند ہے کیونکہ ملک کو زرمبادلہ کی قلت کا سامنا ہے۔ پاکستان کے لئے ایران، افغانستان اور روس تینوں ہی تجارتی اعتبار سے بے حد پوٹینشل کی حامل مارکیٹیں ہیں ۔ اس بارٹر ٹریڈ میکانزم کے نفاذ سے ان ممالک کے ساتھ پاکستان کے تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ملکی کرنسی پر دباﺅ کم ہو گا بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئے گی اور بیلنس آف پیمنٹ کے بحران سے نکلنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ بارٹر ٹریڈ کے ذریعے حاصل کردہ امپورٹڈ خام مال کی دستیابی سے ملک میں کاروباری لاگت میں کمی واقع ہوگی۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت توانائی کے بحران کا بھی سامنا ہے ،بارٹر ٹریڈ کے تحت روس سے تیل اور توانائی کی درآمد بھی مقصود ہے ۔ بارٹر ٹریڈ کی سہولت ،پٹرولیم اور توانائی کی قیمتوں کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو گی جس سے مجموعی طور پر معیشت میں استحکام آئے گا۔ اس وقت عام آدمی سے لے کر ملکی معیشت کے ہر شعبے تک ،سب سے بڑا مسئلہ توانائی کے بڑھتے ٹیرف ہیں جن پر قابو پانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت جن شعبوں میں ہم برآمدات کرسکتے ہیں ان میں دودھ، انڈے، اناج، گوشت اور مچھلی ، پھل اور سبزیاں، چاول، نمک، فارماسیوٹیکل پروڈکٹس، لیدر اور لیدر اپیرل ،ریڈی میڈ گارمنٹس ،ٹیکسٹائل ،جوتے، الیکٹریل اشیاء، کاپر، ایلومینئم ، فرنیچر ، سرجری کے آلات، سٹیل اور کھیلوں کے سامان شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے پھل، خُشک میوہ جات ، مصالحہ جات، آئل سیڈز، منرلز، میٹلز، خام ربڑ، کاٹن ، کوئلہ اور اس کی مصنوعات جبکہ ایران سے ان تمام چیزوں کے ساتھ ساتھ کیمیکل پروڈکٹس، فرٹیلائزرز، پٹرولیم ،مٹی کا تیل، ایل پی جی ، ایل این جی اورخام وول بھی درآمدکر سکے گا۔ اس معاہدے کی مد میں پاکستان روس سے بارٹر ٹریڈ کے ذریعے کیمیکل پروڈکٹس، فرٹیلائزرز، پٹرولیم ،مٹی کا تیل، ایل پی جی ، ایل این جی ، دالیں ، گندم ، آرٹیکلز آف وڈ اینڈ پیپر، آئرن اور سٹیل سمیت ٹیکسٹائل انڈسٹریل مشینری بھی درآمد کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ سے مستفید ہونے کے لیے جو کرائیٹریا ہے ا س میں سر فہرست ایکٹو ٹیکس پیئر لسٹ میں شامل ہونا ضروری ہے ۔خالد حسین نے بارٹر ٹریڈ کی اہمیت اور تاریخی حیثیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر وہ ممالک بارٹر ٹریڈ کررہے ہیں جو امریکی یا اقوام متحدہ کی پابندیوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے وزارت تجارت کے ایس آر او642مورخہ یکم جون 2023 ، بارٹر ٹریڈ میکانزم پر بھی تفصیل سے اظہار خیال کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں