لاہور (ایم این پی) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے “پوسٹ بجٹ سیشن – فیڈرل بجٹ 2023-24: مضمرات اور آگے کا راستہ” کے عنوان سے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا جس کی صدارت لاہور چیمبر کے صدرکاشف انور نے کی جبکہ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاو ¿نٹنٹس آف پاکستان کے صدر محمد علی لطیف ،معروف چارٹرڈ اکاو ¿نٹنٹس رفاقت حسین اور فیصل اقبال خواجہ سمیت معزز مقررین نے بجٹ کی ترامیم، ٹیکس کے مضمرات اور ریلیف کے اقدامات پر اظہار خیال کیا۔ صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے مختلف نئے ٹیکسوں کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ تقریر کے دوران اعلان کردہ کئی ریلیف بعد میں واپس لے لیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ سے متعلق کاروباری برادری کے تحفظات کو دور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیمینار کے انعقاد کا بنیادی مقصد شرکاءکو وفاقی بجٹ 2023-24 کے مختلف پہلوو ¿ں سے روشناس کرانا تھا۔چارٹرڈ اکاو ¿نٹنٹ رفاقت حسین نے ٹیکس انفراسٹرکچر کو محور بناتے ہوئے بجٹ پر تفصیلی پریذنٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس تمام ٹیکسوں کا 45 فیصد ہے،مجموعی ٹیکسوں میں کسٹم ڈیوٹی کا حصہ 13 فیصد ہے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 6 فیصد ہے، اور سیلز ٹیکس کل ٹیکس ریونیو کا 36 فیصد ہے۔ حسین نے یہ بھی بتایا کہ غیر برانڈڈ ڈیری مصنوعات ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی۔ خاص طور پر، انہوں نے ذکر کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے سے متعلق تمام ترامیم کو تبدیل کر دیا گیا تھا۔چارٹرڈ اکاو ¿نٹنٹ فیصل اقبال خواجہ نے اپنے خطاب میں بجٹ میں ریلیف اقدامات واپس لینے پر خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ایس ایم ایز ٹرن اوور تھریش ہولڈ پچیس کروڑ سے بڑھاکر 80کروڑ کردیا گیا تھا مگر اب وہ واپس لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی راہ میں درپیش چیلنجز کابھی ذکر کیا۔ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاو ¿نٹنٹس آف پاکستان (سی ایف اے) کے صدر محمد علی لطیف نے پائیدار اقتصادی ترقی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مناسب مالیاتی انتظام کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں پوسٹ بجٹ سیمینار کا انعقاد
Media Network Pakistan