لاہور چیمبر کے صدر نے وفاقی وزیر خزانہ کو بجٹ تجاویز پیش کردیں

Media Network Pakistan

لاہور (ایم این پی) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو لاہور چیمبر کی بجٹ تجاویز پیش کردی ہیں۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری، نائب صدر عدنان خالد بٹ ، ایگزیکٹو کمیٹی ممبران ابراہیم شیخ، وسیم یوسف، مجاہد مقصود بٹ، میاں عتیق الرحمن اور خالد محمود بھی اس موقع پر موجود تھے۔اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر معاشی بہتری کے لیے گرانقدر کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے بہت خوشی کی بات ہے کہ وہ خود بھی لاہور چیمبر کے سابق صدر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کی تجاویز کو بجٹ دستاویز کا حصہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال سے سب واقف ہیں،اس مشکل صورتحال سے نکلنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ وفاقی بجٹ کاروبار دوست ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بلیم گیم میں نہیں جانا چاہیے بلکہ ملک کو آگے لے کر جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں وقت لگ رہا ہے لیکن نویں جائزہ پروگرام کے لیے کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چند ماہ پہلے کہا جا رہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے جا رہا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے ملک کو بچا لیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو 1999 میں پابندیوں کا سامنا تھا لیکن صورتحال سے نمٹ لیا، اب بھی مشکل حالات سے باہر آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بروقت ادائیگیاں حکومت کی اولین ترجیح ہے۔لاہور چیمبر کے صدر نے زرمبادلہ کے بحران پر قابو پانے کے لیے مقامی کرنسی کی تجارت اور بارٹر ٹریڈ میکانزم جیسے اقدامات کی سفارش کی۔انہوں نے کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے مارک اپ ریٹ کو علاقائی معیشتوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے حکومت پر یہ بھی زور دیا کہ وہ ری فنانس کی شرح کو کم کرے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کے لیے نرم پالیسیاں متعارف کرائے، اور کم مارک اپ ریٹ کے ساتھ خصوصی فنانسنگ اسکیمیں فراہم کرے اور کوئی ضمانت کی ضرورت نہ ہو۔ ایل سی سی آئی کے صدر نے علاقائی معیشتوں کے مطابق صنعت کاری اور نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کاروبار کرنے کی لاگت بالخصوص توانائی کی لاگت اور زمین کے اخراجات کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے ایمنسٹی سکیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے غیراعلانیہ دولت معاشی دھارے میں آئے گی ۔ انہوں نے صنعتی یا کمرشل بجلی و گیس کنکشن رکھنے والے افراد کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ٹیکس کی بنیاد کو بڑھانے کی تجویز دی۔ انہوں نے نان فائلرز کے بجلی و گیس کے بلوں پر 25 فیصد انکم ٹیکس وصول کرنے کی سفارش کی اور نئے کمرشل بجلی/گیس کنکشن کے لیے نیشنل ٹیکس نمبر کی ضرورت پر زور دیا۔لاہور چیمبر کے صدر نے ٹیکس دہندگان پر عائد جرمانے اور سرچارجز کو کم کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے ریونیو کے نقصان پر مبنی جرمانے کو معقول بنانے اور زیر التواءریفنڈز کے خلاف طے شدہ ایڈوانس ٹیکس کو ایڈجسٹ کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے رقم کی واپسی کے بیک لاگ کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزالونگ کمیٹی میں چیمبرز کو نمائندگی دینے اور اس بات کو یقینی بنانے کی تجویز پیش کی کہ اس کے فیصلے ٹیکس فورمز کے ذریعے چیلنج نہ کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق فاٹا/پاٹا کے علاقے میں صنعتوں کو دی جانے والی سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی چھوٹ کو 30 جون 2023 سے آگے نہ بڑھایا جائے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے پاکستان میں کارپوریٹ ٹیکس کی بلند شرح کو بتدریج پندرہ فیصد تک کم کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے فعال ٹیکس دہندگان کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ کاشف انور نے سیکشن 170کے تحت انکم ٹیکس ریفنڈز کے عمل کو تیز تر پروسیسنگ اور لیکویڈٹی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے خودکار بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں