مخالف قوانین ایکسپورٹس کو مزید متاثر کریں گے: لاہور چیمبر

Media Network Pakistan

لاہور (ایم این پی) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انورنے سٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا ہے کہ ایکسپورٹ مخالف قوانین سے گریز کرے وگرنہ ایکسپورٹس بری طرح متاثر ہونگی، برآمدی انکم کی وصولی کے حوالے سے 31 مارچ 2023 کو جاری کردہ سرکلر نمبر 02 جلد واپس لیا جائے۔ وہ شاہد حسن شیخ کی سربراہی میں گوشت، قالین، آٹو، زراعت، چمڑے، ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے جنہوں نے اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔صدر لاہور چیمبرنے سابق صدر شاہد حسن شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی کا اعلان کیا جو مختلف برآمدی شعبوں کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔ کمیٹی بجٹ تجاویز اور اسٹیٹ بینک اور برآمدات سے متعلق مختلف دیگر محکموں کے لیے تجاویز سمیت تجاویز مرتب کرے گی جنہیں متعلقہ اتھارٹیز تک پہنچایا جائے گا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ سرکلر کے مطابق برآمدی آمدن ملک میں لانے میں تاخیر کی صورت میں 3 فیصد سے 9 فیصد تک جرمانے ہوں گے، اس سے برآمد کنندگان پر منفی اثر پڑے گا جو کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافے کی وجہ سے پہلے ہی بھاری اور کثیر جہتی چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام مکمل طور پر غیر منصفانہ ہے کیونکہ اکثر برآمدات میں تاخیر ہوتی ہے کیونکہ حالات برآمد کنندگان کے کنٹرول سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم بالآخر بین الاقوامی منڈی میں ہماری برآمدات کی مسابقت کو متاثر کرے گا۔انہوں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ ہماری برآمدات کے بہترین مفاد میں اس اقدام پر نظرثانی کرے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ گوشت برآمد کرنے والے شعبے کا 100 فیصد خام مال پاکستان میں پیدا ہوتا ہے، ہر شعبے کے الگ الگ برآمدی مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ایکسپورٹنگ سیکٹرز پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں۔انہوں نے کہا کہ برآمد کرنے والے شعبوں کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کیا جاتا ہے اور ان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ21 فیصد ہے اور تاجر سوچ رہے ہیں کہ پیسہ مارکیٹ میں لائیں یا منافع کمانے کے لیے بینک میں رکھیں۔انہوں نے کہا کہ بہت سے شعبے 50% تک خام مال درآمد کر رہے ہیں ،وہ پیسہ باہر کیسے رکھ سکتے ہیں۔ شاہد حسن شیخ نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایکسپورٹ مخالف نوٹیفکیشن ہے۔ ویلیو ایڈڈ سیکٹرز، خراب ہونے والی اشیاءاور طویل شیلف لائف والی مصنوعات کے شعبوں کو اس سے بھاری نقصان ہوگا۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ گوشت، قالین، آٹو، زراعت، چمڑے، ٹیکسٹائل سیکٹر کے نمائندوں نے اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ نوٹیفکیشن پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈ، کسٹم ریفنڈ، ڈی ایل، ٹی ایل اور انکریمنٹل فنڈز باقی ہیں جنہیں جلد از جلد جاری کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں