عمران خان کا اسلام آباد نہ جانے، تمام اسمبلیوں سے استعفوں کا سرپرائز اعلان

Media Network Pakistan

راولپنڈی (ایم این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہیں کرنا چاہتے، معاشی حالات پہلے ہی بُرے ہیں توڑ پھوڑشروع ہو گئی تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے، ہم ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، اسلام آباد نہیں جائیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ تمام اسمبلیوں سے استعفوں کا اعلان کرتے ہیں۔ وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد تاریخ کا اعلان کرونگا۔

راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ سب سے اتنا انتظارکرنے پر معذرت چاہتا ہوں، پیغام آرہے تھے کئی قافلے راستوں میں موجود تھے، جب لاہورسے نکل رہا تھا تومجھے کہا گیا سفر کرنا مشکل ہو گا، مجھے کہا گیا ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کوخطرہ ہے، تین مجرموں نے پوری سازش کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کریں گے۔ کوئی شک نہیں میرے لیے سفرکرنا بڑا مشکل تھا، نوجوانوں کوکہتا ہوں موت کوبڑے قریب سے دیکھا۔ جب نیچے گرا تومیرے سرکے اوپرسے گولیاں چلیں، نوجوانوں اپنے ایمان کو مضبوط کرو اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں، زندگی اورموت اللہ کے ہاتھ میں ہے، جب نیچے گرا تو بچنے پر اللہ کا شکریہ ادا کیا، کینٹینرپربارہ لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگیں، احمد چٹھہ میرے ساتھ ہی نیچے گرا، اللہ کی شان دیکھو سب بارہ لوگ بچ گئے، گولی لگنے کے باوجود میرا گارڈ زاہد بھی بچ گیا۔ نوجوانوں موت کے خوف سے اپنے آپ کوآزاد کرو، خوف بڑے انسان کوچھوٹا اورغلام بنادیتا ہے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ کوفہ کے لوگوں کو پتا تھا حضرت امام حسینؑ راہ حق پرکھڑے ہیں، یزید کے خوف کی وجہ سے کوفہ کے لوگوں نے حضرت امام حسینؑ کی مدد نہیں کی، دنیا کا سب سے بڑا سانحہ ہوا،26 سال سے انہوں نے میری کردار کشی کا کوئی موقع نہیں چھوڑا، اس ملک میں کتنے وزیراعظم آئے اور گئے کیا ان کے لیے اتنے لوگ باہر نکلے، مطلب عزت اللہ کےہاتھ میں ہے، طاقتورلوگ اپنے نچلے لوگوں سے غلط کام کرواتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صرف آزاد انسان ہی بڑے کام کرتے ہیں، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں ان کی پرواز نہیں ہوتی، مجھے موت کی فکر نہیں تھی، میں اس لیے آپ کے پاس آیا ہوں آپ آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، آج قوم کے پاس دوراستے ہے، ایک طرف نعمت، عظمت، دوسری طرف تباہی، غلامی، ذلت کا راستہ ہے، مولانا رومیؒ نے کہا تھا جب اللہ نے تمہیں پر دیئے تو کیوں چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہو، پاکستانیوں چیونٹیوں کی طرح رینگنا ہمارا مستقبل نہیں، پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں، انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس میں انصاف نہ ہو، اللہ کا حکم ہے میرے نبی کے راستے پرچلو، اللہ نے یہ حکم انسانوں کی بہتری کے لیے دیا۔ مدینہ کی ریاست میں پہلے عدل اور انصاف قائم کیا گیا، مدینہ کی بنیاد ہی عدل اور انصاف تھی۔

عمران خان نے مزید کہا کہ 3 مجرموں نے سازش کرکےمجھےقتل کرنے کی کوشش کی، غریب ممالک میں انصاف نہیں ہے، زرداری، نوازشریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں پکڑے نہیں جاتے، یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کر کے باہرلیجاتے ہیں، پاکستان میں امیراورغریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں قانون کی حکمرانی نہیں، ملک میں مارشل لا قانون توڑ کر لگایا جاتا تھا، ان دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزورکیا، پاکستانیوں سمجھ جاؤ ملک میں بیماری ایک ہے انصاف نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا، جب ہم نے 2018ء میں اقتدارسنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10 سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4 گنا اضافہ کیا، ہمارے دورمیں کورونا آگیا لیکن ہم نے معیشت کو سنبھالا، کورونا کے دوران اپوزیشن نے مجھے لاک ڈاؤن کرنے کا کہا، میں نے کہا چھابڑی والا، دہاڑی دارمزدورطبقے کا کیا بنے گا؟ لاک ڈاؤن کے دوران ہم نے معیشت کو بچایا، دنیا نے ہمارے احساس پروگرام کو سراہا، ہمارے دور میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہو رہی تھی، 17 سال بعد پہلی دفعہ انڈسٹریز ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں گروتھ ریٹ چھ فیصد پرترقی کررہی تھی، ہم نے توملک کو اٹھادیا تھا، ہمارے دورمیں کسانوں کو پہلی دفعہ پوری قیمت ملی، ہمارے دورمیں ملک ترقی کررہا تھا، ہماری حکومت نے غریب خاندانوں کو 10 لاکھ مفت علاج کی سہولت دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں