اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین حفیظ الرحمٰن نے کہا ہے کہ آج پہلی بار پتہ چلا کہ انٹرنیٹ کی بندش غلط ہوتی ہے۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے انٹرنیٹ میں خلل پر بریفنگ دی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ہے کہ پی ٹی اے کو روزانہ سوشل میڈیا مواد کی 500 شکایات موصول ہوتی ہیں، پی ٹی اے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مواد بلاک کرنے کی درخواست کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 80 فیصد مواد بلاک کر دیتے ہیں، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ایکٹ میں کہاں لکھا ہے کسی خاص علاقے میں انٹرنیٹ بلاک کرنا ہے؟
ممبر لیگل وزارت آئی ٹی نے کہا کہ ایکٹ میں واضح کسی خاص علاقے کا نہیں لکھا، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ہے کہ رولز میں لکھا ہے کہ وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایت دے سکتا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ قانون میں نہیں لکھا تو آپ انٹرنیٹ کیسے بلاک کر سکتے ہیں؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ اگر یہ غلط ہے تو حکومت 9 سال سے ہم سے انٹرنیٹ کیوں بند کراتی ہے؟ میں تاریخ اور وقت بتا سکتا ہوں کب کب انٹرنیٹ بند ہوا۔