کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے!پاکستان کی3سال بعد ہوم گرائونڈ پر پہلی فتح

Media Network Pakistan

تحریر:مستنصر امین خان

ملتان میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں سپنرز کی شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان نے ہوم گرانڈ پر 12 ٹیسٹ میچوں میں پہلی فتح حاصل کر لی ہے۔297 رنز کے ہدف کے تعاقب میں تیسرے دن کے آخری سیشن میں دو وکٹوں کا نقصان اٹھانے والی انگلش ٹیم جمعے کو کھیل کے پہلے سیشن میں ہی بقیہ آٹھ وکٹوں سے محروم ہو گئی اور صرف 144 رنز ہی بنا سکی اور یوں 152 رنز سے فتح پاکستان کا مقدر بنی۔پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنی سرزمین پر آخری ٹیسٹ میچ فروری 2021 میں جنوبی افریقہ کے خلاف جیتا تھا۔یہ پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود کی قیادت میں پاکستان کی پہلی ٹیسٹ فتح بھی ہے اور اس کے نتیجے میں انگلینڈ اور پاکستان کی ٹیسٹ سیریز ایک ایک سے برابر ہو گئی ہے۔پہلی اننگز کے لیے پاکستان کے ہیرو ساجد خان نے انگلینڈ کی دوسری اننگز کے پہلے ہی اوور میں بین ڈکٹ کو آٹ کروا کے مہمان ٹیم کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی لیکن دوسری اننگز میں پاکستان کے سب سے کامیاب بولر نعمان علی رہے جنھوں نے آٹھ کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جن میں جو روٹ، ہیری بروک اور بین سٹوکس جیسے اہم بلے باز بھی شامل ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے کسی ٹیسٹ میں میچ میں دونوں اننگز میں تمام وکٹیں سپنرز نے لی ہیں۔
نعمان علی نے اس میچ میں 11 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ساجد خان نو وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔ ساجد خان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انگلینڈ کو اپنے کپتان سٹوکس سے امید تھی کہ وہ اسے مشکل حالات سے نکال پائیں گے کیونکہ وہ ماضی میں کئی بار اپنی کارکردگی سے ٹیم کو یقینی شکست سے بچا چکے ہیں لیکن جب نعمان علی نے انھیں سٹمپ کروا کر اننگز میں اپنی پانچویں وکٹ لی تو انگلینڈ کی ٹیم کو ایک بڑا دھچکا لگا۔ملتان میں دوسرا کرکٹ ٹیسٹ اسی پچ پر کھیلا گیا جس پرپہلا میچ ہوا تھا اور جہاں پہلا ٹیسٹ میچ ایک ہائی سکورنگ میچ ثابت ہوا تھا وہیں اس میچ کے آغاز سے ہی پچ سپنرز کے لیے موافق ثابت ہوئی۔جمعرات کو کھیل کے تیسرے دن گرنے والی 16 وکٹوں میں سے 13 سپنرز نے حاصل کی تھیں اور جمعے کو بھی اب تک تمام وکٹیں سپنرز کے ہی حصے میں آئیں۔خیال رہے کہ پاکستان نے اس میچ میں صرف ایک فاسٹ بولر عامر جمال کو ٹیم میں شامل کیا اور ٹیم میں تین سپنرز زاہد محمود، نعمان علی اور ساجد خان کو جگہ دی گئی تھی۔ملتان کی پِچ پر سوشل میڈیا پر اتنی بات چیت ہوئی کہ میچ شروع ہونے سے پہلے انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اسے چھٹے روز کی پِچ قرار دیا تاہم بعد میں یہ پوسٹ ایکس سے ڈیلیٹ کر دی گئی۔اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے سابق کپتان بابر اعظم کے علاوہ فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو بھی آرام دینے کا فیصلہ کیا تھا۔اس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث گرم رہی کہ کیا انگلینڈ جیسی بڑی ٹیم کے خلاف ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے بابر اعظم کو آرام دینا درست فیصلہ ہوگا لیکن بابر اعظم کی جگہ ٹیم میں شامل کیے جانے والے کامران غلام نے اپنے ٹیسٹ کریئر کی پہلی ہی اننگز میں سنچری سکور کر کے اپنے چنا کا فیصلہ درست ثابت کیا تھا۔سوشل میڈیا صارفین جہاں ایک طرف پاکستان کی فتح پر خوشی ظاہر کر رہے ہیں تو وہیں وہ ساجد خان اور نعمان علی کی کارکردگی کی تعریف کیے بنا نہیں رہ سکے۔
نعمان علی اور ساجد خان انگلینڈ کے لیے ڈرائونا خواب ثابت ہوئے۔ایک دوسرے صارف نے لکھا کہ اس جوڑی سے زیادہ لوگوں کو میچ جتوانے کی امید نہیں تھی مگر اس نے سب کو غلط ثابت کیا۔اسد نامی صارف کہتے ہیں کہ اگر سپنگ وکٹ ہو تو ان دونوں کے پاس بہترین موقع ہوتا ہے۔ ہم نے انھیں فلیٹ پچز پر کھلا کر ان سے زیادتی کی۔38 سالہ لیفٹ آرم سپنر نعمان علی کا تعلق صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ کے تعلقہ کِھپرو سے ہے جہاں انھوں نے اپنی کرکٹ کسی بھی دوسرے نوعمر لڑکے کی طرح ٹیپ بال سے شروع کی۔جب وہ 13 سال کے تھے تو والد کی ملازمت کی وجہ سے ان کا خاندان حیدرآباد منتقل ہو گیا جہاں نعمان علی نے فضل الرحمن کلب کی طرف سے باقاعدہ کلب کرکٹ شروع کی۔نعمان علی کو کرکٹ کا شوق اپنے ماموں رضوان احمد کو دیکھ کر ہوا جنھوں نے ایک ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔نعمان علی ٹیپ بال میں تیز بولنگ کیا کرتے تھے لیکن ماموں کے کہنے پر سپن بولنگ شروع کر دی۔نعمان علی فرسٹ کلاس کرکٹ میں حیدر آباد کے آرایل اور ناردن کی ٹیموں کی نمائندگی کر چکے ہیں جبکہ یو بی ایل کی طرف سے گریڈ ٹوکرکٹ کھیلے۔وہ پاکستان سپر لیگ میں ملتان سلطانز کی طرف سے بھی کھیل چکے ہیں۔انہوں نے انگلینڈ میں بریڈ فورڈ لیگ کرکٹ بھی کھیلی ہے۔اب تک نعمان علی پاکستان کے لیے 16 ٹیسٹ میچوں میں 58 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ انھوں نے پانچ مرتبہ اننگز میں پانچ وکٹیں اور ایک مرتبہ میچ میں دس وکٹیں لینے کا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔لتان ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف 46 رنز دے کر آٹھ وکٹیں ان کے کریئر کی بہترین بولنگ بھی ہے اور اس اننگز کے دوران انھوں نے ٹیسٹ کریئر میں 50 وکٹوں کا سنگِ میل بھی عبور کیا ہے۔نعمان نے 34 برس کی عمر میں پاکستان کے لیے پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا اور اس وقت جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ یہ نہیں سمجھتے کہ ان کے پاس انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے زیادہ وقت نہیں رہا، تو ان کا کہنا تھا کہ عمر محض ایک عدد ہے اگر آپ فٹ ہیں اور میدان میں اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں تو پھرعمر کا کوئی تعلق نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں