کاشف انور پنجاب کونسل آف آرٹس کے بورڈ آف گورنرز میں شامل

Media Network Pakistan

لاہور (ایم این پی) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور کو پنجاب کونسل آف آرٹس کے بورڈ آف گورنرز میں شامل کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفیکیشن بھی جاری ہوچکا ہے۔ پنجاب کونسل آف آرٹس ، انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سید بلال حیدر نے کاشف انور سے لاہور چیمبر میں ملاقات کی اور انہیں مبارکباد پیش کی جس پر کاشف انور نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ڈاکٹر سید بلال حیدر نے کہا کہ پنجاب کونسل آف آرٹس کا بورڈ آف ڈائریکٹرز انتہائی اہم ہے جو پالیسی سازی کرتا ہے ، وزیر اعلی پنجاب اس کے چیئرمین ہیں ۔منسٹری آف انفارمیشن اور کارپوریٹ لیڈرشپ لانے کا مقصد باہمی روابط میں اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ اقدامات کرکے پاکستان کے آرٹس اینڈ کلچر کو ایک ارب ڈالر کی انڈسٹری بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمیا، انڈسٹری اور حکومت کے درمیان روابط کا فقدان ہے جس کی وجہ سے اس شعبہ کی پوٹینشل سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا۔ فرانس آرٹس اور کلچر کے ذریعے بلین ڈالر انڈسٹری بن چکا ہے مگر یہاں مطلوبہ انفراسٹرکچر کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں آرٹسٹ کی ڈاکومنٹیشن چالیس ہزار سے کم ہوکر بائیس ہزار ہوچکی ہے۔ بے روزگاری کی وجہ سے 80فیصد آرٹسٹ حکومت پنجاب کے وظائف پر گزارا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز پالیسی میکنگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کونسل آف آرٹس ورک ڈسپلے اور مارکیٹنگ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ بورڈ ہر چار ماہ بعد میٹنگ کرتا ہے۔ پچھلے چودہ سال سے بورڈ غیر فعال تھا مگر اب پوری طرح متحرک ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے پنجاب کونسل آف آرٹس کے بورڈ آف گورنرز میں شامل کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کلچرل سرگرمیوں کے ذریعے معیشت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹس اینڈ کلچر کی پروموشن اشد ضروری ہے کیونکہ اس سے مثبت امیج بلڈنگ بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زوال پذیر ورثہ پر کام کرنا بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت کو اجاگر کرنے اور پنجابی کلچر کو فروغ دینے کے لیے کام کیا جائے ۔ انہوں نے ثقافتی سرگرمیوں میں کاروباری شعبہ سے وابستہ خواتین کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی سیاحت اور مذہبی ہم آہنگی اس وقت ملک کی اہم ضرورت ہے۔ ہمیں ایران، عراق اور سعودی عرب کی طرز پر مذہبی سیاحت کی طرف بھرپور توجہ دینی چاہیے۔ ہمارے ملک میں سکھوں، ہندوﺅں اور بدھ مت کے ماننے والے لوگوں کے لیے ایک وسیع مذہبی ثقافت موجود ہے جسے فروغ دیکر ہم قیمتی زرمبادلہ بھی کماسکتے ہیں۔ صدر لاہور چیمبر کا کہنا تھا کہ ہم اپنی تہذیب و ثقافت بھول چکے ہیں۔ پنجابی ہماری مادری زبان ہے لیکن ہم اپنی زبان کو بھی فروغ دینے سے گریزاں ہیں۔ ہمیں اپنی تہذیب و ثقافت کو واپس لانا ہے اور اس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں