ترک کونسل جنرل، لاہور چیمبر کے صدر کی ملاقات

Media Network Pakistan

لاہور (ایم این پی) ترکی کے قونصل جنرل ڈرمس باستنگ نے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سرمایہ کاروں کے لیے ایک اچھا قدم ہے ، ترکی کا سفارت خانہ سرمایہ کاری سہولت کونسل کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، امید ہے کہ اس کونسل کے قیام کے بہترین نتائج برآمد ہونگے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور سے لاہور میں میں ملاقات کے موقع پر انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری سہولت کونسل سے نئی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی اور اس حوالے سے درپیش مسائل حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی پاکستان کی صلاحیتوں سے بخوبی آگاہ ہے، ترک سرمایہ کاروں نے پاکستان میں تقریبا دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جس کا نصف پنجاب میں ہے، امید ہے کہ یہ سرمایہ کاری پانچ ارب ڈالر تک بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل درکرنے کے خواہشمند ہیں،پاکستان کے ساتھ ترجیحی تجارت کے معاہدے کی نگرانی کی جارہی ہے اور اس کے نتائج کے بعد دوسرے مرحلے میں داخل ہونگے جو فری ٹریڈ ایگریمنٹ ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ 2021 میں ترکی کی عالمی برآمدات 225 بلین ڈالر جبکہ درآمدات تقریباً 271 بلین ڈالر تھیں۔ ترکی کی کل تجارت میں پاکستان کا حصہ صرف 0.25 فیصد ہے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان کے متعدد شعبے ہیں جہاں دونوں ممالک اقتصادی تعاون کو بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر پاکستان کا فارماسیوٹیکل سیکٹر، جو دونوں فریقوں کے درمیان مشترکہ منصوبوں کے لیے مثالی ہے۔ مشترکہ منصوبوں کی وسیع گنجائش والے دوسرے اہم شعبے سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زرعی ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک بار جب پی ٹی اے معاشی فوائد حاصل کر لیتا ہے تو دونوں فریق ایک زیادہ جامع آزاد تجارتی معاہدے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کا فوری طریقہ وفود کے تبادلے اور سنگل کنٹری نمائشوں میں شرکت ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ یہ بہت حوصلہ افزا ہے کہ دونوں ممالک نے گزشتہ سال ترجیحی تجارتی معاہدے پر دستخط کرکے دو طرفہ تعلقات میں اہم سنگ میل حاصل کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی اے مختلف شعبوں میں باہمی تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کو پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل کا بہت زیادہ غلبہ ہے جبکہ ہماری درآمدات میں بنیادی طور پر مشینری، آئرن اور سٹیل، کیمیکلز اور پلاسٹک کی اشیاءشامل ہیں۔ ہمیں موجودہ ترجیحی تجارتی معاہدے میں ترکی کی طرف سے فراہم کردہ تقریباً 261 ٹیرف لائنوں پر مارکیٹ رسائی کو بروئے کار لا کر پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنے اور تجارتی حجم کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پی ٹی اے کے تحت پاکستان نے چمڑے، چاول، کھجور، آم، کٹلری، کھیلوں کے سامان، سمندری غذا، پراسیس شدہ زرعی مصنوعات، ربڑ کی ٹیوبیں، ٹائر، پلاسٹک اور انجینئرنگ کے سامان وغیرہ کے شعبوں میں ترکی کو اپنی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں