لاہور چیمبرمیں بیرون ملک کیریئر کونسلنگ کے مواقع” پر سیمینار

Media Network Pakistan

لاہور (ایم این پی) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بیرون ملک کیریئر کونسلنگ کے مواقع پر ایک سیمینار منعقد ہوا جس سے صوبائی وزیر تعلیم منصور قادر، لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، چیف ایگزیکٹو سکل فار آل سکندر حمید لودھی اور مبین رشیدنے خطاب کیا۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے سیمینار کے اغراض و مقاصد کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ صوبائی وزیر تعلیم منصور قادر نے کہا کہ ہمارے ملک میں بچوں کی بڑی تعداد تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود آگہی کے فقدان کی وجہ سے دنیا سے پیچھے رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے نہیں جانتے کہ دنیا میں کیا مواقع موجود ہیں اور اگر ان کے لیے ان کی صلاحیتوں کے مطابق کوئی فیلڈ تجویز کی جائے تو وہ بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم بحیثیت قوم ایک طویل عرصے سے اس کی کمی کو محسوس کر اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم ابھی تک اس سطح پر نہیں پہنچے جہاں ہر بچہ جانتا ہو کہ اس کے لیے کیا مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ایم اے یا پوسٹ گریجویشن کرنا ہی تعلیم ہے ورنہ تعلیم ادھوری ہے حالانکہ دنیا میٹرک کی سطح پہلے ہی اس شعبے کا احاطہ کرلیتی ہے جہاں ان بچوں کو جانا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں بہترین اور کامیاب لوگ غیر روایتی شعبوں میں کام کر رہے ہیں جن سے اچھی آمدن ہوتی ہے۔ ہمیں دوسرے شعبوں کو دیکھنا ہوگا جہاں بچے اپنی پوری صلاحیت کا اظہار کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان بچوں کی سکالرشپس کے لیے 65 ارب مختص کیے ہیں جو فنڈز کی کمی کی وجہ سے اپنی صلاحیتوں کا اظہار نہیں کر پاتے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ ہمارے بچوں کو پانچویں جماعت کے بعد کیریئر کونسلنگ شروع کرنی چاہیے اور والدین، اساتذہ اور بچے کو بھی معلوم ہونا چاہیے کہ وہ مستقبل میں کیا بننا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ زرمبادلہ کے ذخائر کا ہے۔ ملک سے باہر جانے والی افرادی قوت ہنر مند نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ غیر ملکی ترسیلات اس قدر نہیں بھیجتی جتنی ہنر مند لیبر بھیج سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے پروگرام ہونے چاہئیں اور لاہور چیمبر اس کی مکمل حمایت کرتا ہے۔کاشف انور نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک جانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ ہمارے نوجوان غیر ملکی ڈگریوں کی بدولت دوسرے ممالک میں اچھی ملازمتیں حاصل کر سکتے ہیں۔ اس طرح بیرون ملک پاکستانی نژاد افراد کی تعداد میں اضافہ ممکن ہوگا جس سے یقیناً ہمیں بیرون ملک سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرنے میں مدد ملے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں