لاہور (ایم این پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر ہاﺅس لاہور میں لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور سے خصوصی ملاقات کی جس میںان سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر سے لاہور چیمبر کے صدر کی ملاقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ وہ لاہور چیمبر سے بات کرنا چاہتے تھے کیونکہ گذشتہ دنوں صدر لاہور چیمبر کی بھی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات ہوئی اور خوشی ہے کہ افواج پاکستان بھی معیشت کی بحالی میں کردار ادا کررہی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ لاہور چیمبر کے صدر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات میں خلیج سے انویسٹمنٹ، سیاسی مسائل اور معاشی معاملات پر ایک مکالمے کی طرح گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف سے آپ کی ملاقات امید کی کرن ہے۔
کاشف انور نے ڈاکٹر عارف علوی کو آگاہ کیا کہ چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات مثبت اور تعمیری تھی۔ اس ملاقات میں روپے کی گرتی قدر، مہنگائی ،ٹیکسز ، سمگلنگ ، توانائی، بین الاقوامی تعلقات، فارن انویسٹمنٹ، چارٹر آف اکانومی سمیت دیگر ایشوز پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہم محنت کش لوگ ہیں ، ہمیں سب سے پہلے اپنے ماضی کی طرف دیکھنا ہوگا،پاکستان پر کوئی آسمانی آفت نازل نہیں ہوئی بلکہ جن بھی مسائل کا ہم شکار ہیں وہ ہمارے 75 سالوں کے فیصلوں کی وجہ سے ہیں،
ملاقات میں خاتون اول ثمینہ علوی، لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین راجا حسن اختر، شمیم اختر، فریحہ یونس ،وسیم یوسف شامل تھے،ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشنز عمر داد آفریدی اور لاہور چیمبر کے سیکریٹری جنرل شاہد خلیل بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ کچھ ایریاز کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں، اگر لوگ کہیں کہ سیلاب آرہا ہے تو آپ آنکھیں بند کرکے روٹین کا کام نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت سی ایلیٹ کلاسز ہیں جن میں سیاستدان، اسٹیبلشمنٹ اور کاروباری اشرافیہ شامل ہے، یہ تمام اشرافیہ مل کر ملک پر حکومت کرتے ہیں اور ان کا بوجھ تاجراٹھاتے اور دوسروں کا ٹیکس دیتے ہیں، تاجر بجلی چوری کا وزن بھی اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دو کروڑ ستر لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا طوفان ہے۔ ان بچوں کو سکولوں میں بھیجنے کے لیے پچپن ہزار نئے سکولوں کی ضرورت ہے۔ وہ کیسے بنیں گے۔ یہ ایک ایمرجنسی کی صورتحال ہے۔ چین میں آﺅٹ آف سکول چلڈرن کو ایمرجنسی ڈیکلیئر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت نوجوان نشے، LGBTQپر بات کررہے ہیں جو بہت خطرناک ہے۔ انہوں نے وومن ایمپاورمنٹ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ باون فیصد ورک فورس ایمپلائمنٹ سیکٹر میں اپنی گنجائش پیدا نہیں کرپارہی، ہمارے ہاں کلچرل اور ہراسمنٹ کے مسائل ہیں، اس ورک فورس کا خیال کریں۔ پہلے دنیا میں صرف پرافٹ پر بات ہوتی تھی لیکن اب ورک فورس اور ماحولیات کا خیال بھی کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوم آزادی پر انہوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اسلام کی بنیاد ریاست نہیں ہے بلکہ معاشرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر ایک بہت پروگریسو ادارہ ہے اور اس کی ایک باصلاحیت لیڈرشپ ہے۔ آپ اپنے ممبرز کے ساتھ ٹھوس بات کریں، سروے کرائیں، سیمینارز کرائیں، خواتین کو اپنے کام میں شامل کریں۔ خاتون اول ان تمام ایشوز پر کام کرنے پر بہت زور دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کی بحالی ایک بڑا مسئلہ ہے، وفاقی قانون ہے کہ تین سے چار فیصد خصوصی افراد کو ورک فورس کا حصہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ٹیوٹا اور نیفٹک کی 140ایسی ٹریننگز ہیں جو خصوصی افراد کے لیے ہیں۔ صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے خاتون اول کو لاہور چیمبر کے تحت خصوصی افراد کے لیے کام کرنے ادارے LABARDکے بارے میں آگاہ کیا اور انہیں دورے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کیا اور کہا کہ ضرور آئیں گی۔