لاہور (ایم این پی) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے تاجروں پر زور دیا ہے کہ وہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس (IPRs) کو کاروبار کا ایک اہم حصہ بنائیں کیونکہ یہ مغربی دنیا میں کاروباری افراد کے لیے سب سے قیمتی اثاثہ ہیں۔ڈائریکٹر جنرل آئی پی او شازیہ عدنان سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ انٹیلیکچول پراپرٹی رائٹس تجارتی و معاشی حوالے سے بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔ انہوں نے پاکستان کے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ انہیں کسی بھی صورت نظر انداز نہ کریں کیونکہ یہ ان کے کاروبار کو تحفظ اور مارکیٹنگ و برانڈنگ میں مدد دیتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ انٹیلیکچول پراپرٹی رائٹس کا بھرپور طریقے سے نفاذ یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو انٹیلیکچول پراپرٹی رائٹس کے قانونی عمل میں تاخیری حربوں کا سامنا ہے، آئی پی او یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔ ڈی جی آئی پی او شازیہ عدنان نے کہا کہ جی آئی ایکٹ پاس ہوچکا ہے اور باسمتی چاول، سرگودھا کینو، چونسہ آم اور گلابی نمک کو نوٹیفائی کیا جاچکا ہے لیکن ابھی تک کسی مجاز صارف نے جی آئی کے ساتھ خود کو رجسٹر نہیں کیا جو ایک سرٹیفیکیشن کے طور پر کام کرتا ہے اور اس کا لوگو برآمد کنندگان کی پیکنگ پر پرنٹ ہوتا ہے۔ انہوں نے لاہور چیمبر پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں آگاہی سیشن کا اہتمام کرے اور مجاز صارفین جی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی او نے آن لائن فارمز، ادائیگی اور شکایات کے نظام شروع کردئیے ہیں جبکہ سٹیک ہولڈرز کی فیڈ بیک بھی آن لائن حاصل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایس ایم سروس بھی شروع کی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی او اس بات پر زور دے رہا ہے کہ زیر تربیت ججوں کا جلد تبادلہ نہ کیا جائے۔ ان کی تقرری کم از کم تین سال کی مدت کے لیے کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی او کو انسانی وسائل کی کمی کا سامنا ہے اسی لیے فوکل پرسنز تعینات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور اور ملتان کے بعد کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں ٹربیونل قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیمبرز میں آگاہی سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ چیمبرز سے فوکل پرسن بھی لیے جائیں گے۔
انٹیلکچول پراپرٹی رائٹس کاروبار کا لازمی حصہ ہونے چاہئیں: کاشف انور
Media Network Pakistan