اسلام آباد(ایم این پی) نئے مالی سال کے لیے 14 ہزار 6 ارب روپے کا 6 ہزار ارب خسارے کا وفاقی بجٹ آج وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، بجٹ میں 700 ارب کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جب کہ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے لیے تاحال تین تجاویز زیر غور ہیں۔
نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے، وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے کابینہ کو بجٹ پر بریفنگ دی جاری ہے۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ نے 1150 ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی منظوری دے دی جس میں انفرا اسٹرکچر کے لیے 491.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کابینہ نے توانائی کے شعبے کے لیے 86.4 ارب روپے رکھنے کی منظوری دے دی، ٹرانسپورٹ اور کمیونی کیشن کے شعبے کی ترقی کے لیے 263.6 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی ہے، آبی ذخائر اور شعبہ آب کے لیے 99.8 ارب روپے، دفاع کی مد میں 1804 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دفاعی بجٹ میں ڈالرز کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے سبب خاطر خواہ اضافہ نہ کیا جاسکا، دفاعی بجٹ تینوں مسلح افواج کے علاوہ وزارت دفاع، دفاعی پیداوار، ذیلی اداروں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
مالی سال 2022-23 میں دفاعی بجٹ 1530 ارب روپے مختص کیا گیا تھا تاہم اس بار روپے کی قدر کی مناسبت سے دفاعی بجٹ بہت کم رکھا گیا ہے۔ جاری مالی سال2022-23 میں مسلح افواج نے قومی بچت مہم میں حصہ لیتے ہوئے اپنے کئی اخراجات کم کردیے تھے۔
کابینہ نے سماجی شعبے کی ترقی کے لیے 241.2 ارب روپے، صحت کے شعبے کے لیے 22.8 ارب روپے، تعلیم کے شعبے اور اعلی تعلیم کے لئے 81.9 ارب روپے، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے پروگراموں کے لیے 90 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی۔