لاہور(ایم این پی)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے لاہور چیمبر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وفاقی بجٹ کاروبار دوست ہوگا، لاہور چیمبر نے وزیرخزانہ کو بجٹ تجاویز بھی پیش کردی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے وفاقی بجٹ 2023-24پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ کاشف انورنے حاضرین کو بتایا کہ حال ہی میں ان کی وفاقی وزیر خزانہ سے سیر حاصل ملاقات ہوئی ہے جس میں انہیں کاروباری برادری کے مسائل سے آگاہ کیا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ کے لیے لاہور چیمبر کی تجاویز پر روشنی ڈالتے ہوئے کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر نے زرمبادلہ کے بحران پر قابو پانے کے لیے مقامی کرنسی کی تجارت اور بارٹر ٹریڈ میکانزم جیسے اقدامات کی سفارش کی ہے۔انہوں نے کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے مارک اپ ریٹ کو علاقائی معیشتوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے حکومت پر یہ بھی زور دیا کہ وہ ری فنانس کی شرح کو کم کرے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کے لیے نرم پالیسیاں متعارف کرائے، اور کم مارک اپ ریٹ کے ساتھ خصوصی فنانسنگ سکیمیں فراہم کرے اور کوئی ضمانت کی ضرورت نہ ہو۔ ایل سی سی آئی کے صدر نے علاقائی معیشتوں کے مطابق صنعت کاری اور نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کاروبار کرنے کی لاگت بالخصوص توانائی کی لاگت اور زمین کے اخراجات کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے ایمنسٹی سکیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے غیراعلانیہ دولت معاشی دھارے میں آئے گی ۔ انہوں نے صنعتی یا کمرشل بجلی و گیس کنکشن رکھنے والے افراد کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ٹیکس کی بنیاد کو بڑھانے کی تجویز دی۔ انہوں نے نان فائلرز کے بجلی و گیس کے بلوں پر 25 فیصد انکم ٹیکس وصول کرنے کی سفارش کی اور نئے کمرشل بجلی/گیس کنکشن کے لیے نیشنل ٹیکس نمبر کی ضرورت پر زور دیا۔لاہور چیمبر کے صدر نے ٹیکس دہندگان پر عائد جرمانے اور سرچارجز کو کم کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے ریونیو کے نقصان پر مبنی جرمانے کو معقول بنانے اور زیر التواءریفنڈز کے خلاف طے شدہ ایڈوانس ٹیکس کو ایڈجسٹ کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے رقم کی واپسی کے بیک لاگ کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزالونگ کمیٹی میں چیمبرز کو نمائندگی دینے اور اس بات کو یقینی بنانے کی تجویز پیش کی کہ اس کے فیصلے ٹیکس فورمز کے ذریعے چیلنج نہ کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق فاٹا/پاٹا کے علاقے میں صنعتوں کو دی جانے والی سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی چھوٹ کو 30 جون 2023 سے آگے نہ بڑھایا جائے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے پاکستان میں کارپوریٹ ٹیکس کی بلند شرح کو بتدریج پندرہ فیصد تک کم کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے فعال ٹیکس دہندگان کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ کاشف انور نے سیکشن 170کے تحت انکم ٹیکس ریفنڈز کے عمل کو تیز تر پروسیسنگ اور لیکویڈٹی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے خودکار بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود نے کمرشل امپورٹرز کو سپورٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹس کے متبادل کو فروغ دینے کے لیے ایک بورڈ تشکیل دیا جائے، اس وقت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پچیس ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور زیادہ پیسہ بھیجنے والوں کو بلیو پاسپورٹ جاری کیے جائیں جس سے بیرون ملک سے ترسیلات زر 70ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔ انہوں نے ایس ایم ایز اور ویلیوایڈیشن کے شعبوں پر بھی توجہ کی ضرورت پر زور دیا۔
لاہور چیمبر میں وفاقی بجٹ 2023-24پر پریس کانفرنس
Media Network Pakistan