اسلام آباد(ایم این پی) وفاقی حکومت نے انتخابات کیس میں اپنا موقف تحریری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے موجودہ بنچ پر اعتراض عائد کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ پنجاب، کے پی میں الیکشن التوا کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کررہا ہے۔
وفاقی حکومت نے انتخابات کیس میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کردی۔
حکومت نے موقف اختیار کیا کہ یکم مارچ کا سپریم کورٹ کا فیصلہ اکثریت سے دیا گیا، تین رکنی بنچ متبادل کے طور پر تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت نہ کرے۔
حکومت نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی درخواست مؤخر کی جائے، سپریم کورٹ کے جو ججز الیکشن کیس کو سن چکے ہیں انہیں نکال کر باقی ججز پر مشتمل بنچ بنایا جائے، پہلے راؤنڈ میں دیا گیا الیکشن کا فیصلہ چار تین کی اکثریت سے دیا گیا۔
حکومت نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن پہلے راؤنڈ میں کیس سننے سے انکار کرچکے ہیں، چیف جسٹس اور جسٹس منیب اختر فیصلہ دینے والے بنچ کا حصہ تھے، چیف جسٹس اور جسٹس منیب اختر بھی اس کیس کو نہ سنیں۔
سماعت شروع ہوئی تو پی پی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم کارروائی کا حصہ بننا چاہتے ہیں، ہم نے تو بائیکاٹ کیا ہی نہیں تھا ، ہماری درخواستوں کے قابل سماعت ہونے اور بنچ کے دائرہ اختیار پر تحفظات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اخبار میں تو کچھ اور لکھا تھا، اگر بائیکاٹ کرنا ہے تو عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بنیں، بائیکاٹ نہیں کیا تو لکھ کر دیں۔
جسٹس منیب نے ریمارکس دئیے کہ آپ ایک طرف بنچ پر اعتراض کرتے ہیں دوسری طرف کارروائی کا حصہ بھی بنتے ہیں، حکومتی اتحاد کے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنائیں، جو زبان اس میں استعمال کی گئی ہے، گزشتہ 48 گھنٹے سے میڈیا کہہ رہا ہے کہ اعلامیے کے مطابق سیاسی جماعتیں بنچ پر عدم اعتماد کر رہی ہیں، ہم پر اعتماد نہیں ہے تو دلائل کیسے دے سکتے ہیں، اگر اعلامیہ واپس لیا ہے تو آپ کو سن لیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کو کیا ہدایت ملی ہیں، حکومت عدالت کا بائیکاٹ نہیں کرسکتی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ حکومت بائیکاٹ نہیں کرسکتی، حکومت آئین کے مطابق چلتی ہے۔