ایم ڈی آئی چارجز ختم نہیں کرسکتے: چیئرمین نیپرا

Media Network Pakistan

لاہور (ایم این پی) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے کہا ہے کہ ایم ڈی آئی فکسڈ چارجز ختم نہیں کرسکتے کیونکہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ پر قابو پانے کے لیے ان کی وصولی ضروری ہے۔ زیادہ تر بجلی درآمدی فیول سے پیدا کی جارہی ہے، لوگوں کو اس کا بوجھ اٹھانا ہوگا۔ سیزنل بزنسز کنکشن منقطع اور دوبارہ لگواسکتے ہیں، کولڈ سٹوریج سیزنل بزنس نہیں ہے۔ وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انوراور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے چیئرمین نیپرا کی توجہ ایم ڈی آئی چارجز کے معاملے کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ چند ماہ قبل نیپرا نے تمام صنعتی اور کمرشل صارفین پر زیادہ سے زیادہ ڈیمانڈ انڈیکیٹر چارجز عائد کیے ہیں جس کے تحت ان سے ان کے منظور شدہ لوڈ کا 50 فیصد وصول کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کا بل یونٹ استعمال کیے بغیر ادا کرنا پڑتا ہے۔ اگر وہ اپنے الاٹ کردہ لوڈ کے 50 فیصد سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں، تو وہ ایم ڈی آئی چارجز کے بجائے استعمال شدہ یونٹس کے مطابق بل ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وہ تاجر بری طرح متاثر ہورہے ہیں جن کے صنعتی یونٹ بند ہیں یا ان کی صنعت میں کام سیزنل بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ملک میں اس وقت 43,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، اگر کوئی شخص یا ادارہ بجلی نہیں خریدتا تو اس کا نقصان حکومت کو ہوتا ہے، پاور سیکٹر کو منافع بخش بنانا ہمارا کام ہے، اگر حکومت نے کاروباری برادری کے ایماءپر کپیسٹی انسٹال کی ہے مگر وہ اسے خرید نہیں سکتے تو اسے کہاں لے جائیں۔ نے کہا کہ جس شرح پر ڈسکوز ایم ڈی آئی چارجز وصول کر رہے ہیں، وہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ کواس سے 10 فیصد زیادہ ادا کر رہے ہیں۔ یہ بہت کم قیمت ہے جو وہ وصول کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیپرا نے سیزنل انڈسٹری کو سال میں چار مرتبہ بغیر کسی چارجز کے کنکشن منقطع اور دوبارہ لگوانے کی اجازت دی ہے جس پر صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا کہ کنکشن منقطع اور دوبارہ لگوانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ ہمیں اس حوالے سے کچھ قانونی تحفظ حاصل ہو۔چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ایم ڈی آئی پر آئندہ ہفتے سماعت کر رہے ہیں۔ اس میں شامل ہو کر تاجر ہمیں اپنے تحفظات سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ اگر تاجر 50% سے زیادہ بجلی استعمال کر رہے ہیں تو ان سے کوئی ایم ڈی آئی چارج نہیں کیا جاتا ہے۔ اگر کسی کے پاس زیادہ منظور شدہ بوجھ ہے جبکہ استعمال کم ہے تو اسے دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی شرح 19.90 روپے رہے گی اور اس سے کم نہیں ہوگی۔ اگر 9 روپے میں بھی دیا جائے تو کوئی نقصان نہیں ہوا لیکن چونکہ فیصلہ ہوا ہے، ریٹ وہی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ نیپرا نے 65 ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں جب کہ ملک بھر میں کل ضرورت 23 ہزار میگاواٹ ہے۔ ہمارے پاس اس وقت 43,000 میگاواٹ کی نصب صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی 65 فیصد پیداوار درآمدی ایندھن پر کی جاتی ہے۔ ہمارے پاس ڈالر نہیں ہیں۔ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کوئلہ بھی مہنگا ہو گیا ہے۔ صرف ڈالر کی وجہ سے ہماری کاسٹ آٹھ گنا بڑھی ہے اور مجموعی طور پر ان پٹ کاسٹ سولہ فیصد بڑھی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ان پٹ لاگت میں 16% اضافے کے باوجود ہم ٹیرف میں اضافہ نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ نیپرا کا کام سستی، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی فراہم کرنا ہے۔ نیپرا کے چار کام ہیں جن میں لائسنسنگ، ٹیرف، مانیٹرنگ اینڈ انفورسمنٹ اور کنزیومر افیئر ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنے محکمے کو موصول ہونے والی 97 فیصد شکایات کا ازالہ کر دیا ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم درآمدی ایندھن پر مزید کوئی پروجیکٹ شروع نہیں کریں گے۔نیپرا نے فی الحال 600 میگاواٹ کے ملک کے پہلے آر ایف ٹی کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ وہ 7 مارچ کو مڈل ایسٹ انرجی کانفرنس میں روڈ شو بھی کر رہے ہیں۔ہم اپنے توانائی کے پیداواری نظام کو ریورس کرنا چاہتے ہیں یعنی 65% توانائی جو ہم درآمدی ایندھن سے پیدا کرتے ہیں اور 35% قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔ ہائیڈرو سے پیدا ہونے والی بجلی کو …

اپنا تبصرہ بھیجیں