شاندار کریئر کے حامل سی ٹی او لاہورمستنصر فیروز

Media Network Pakistan

لاہور(مستنصر خان)ایس ایس پی کیپٹن(ر)مستنصر فیروز کا تعلق پولیس کے 35 ویں کامن سے ہے، 2008 میں بطور اے ایس پی پاکستان پولیس سروسز میں شمولیت اختیار کی،اے ایس پی مارگلہ، ایس پی سی آئی اے اور ایس پی سٹی اسلام آباد ،ایس پی آپریشنز ماڈلٹاؤن، ڈی پی او چنیوٹ، ڈی پی او بہاولپور، ڈی پی او بہاولنگر بھی رہے، ڈی پی او سیالکوٹ، ڈی پی او میانوالی ، ایس پی سیکیورٹی لاہور اور ایس پی سی آر او لاہور ،دو مرتبہ بطور ایس ایس پی آپریشنز لاہور فرائض سرانجام دئیے اورسی ٹی او لاہور تعیناتی سے پہلے وہ پنجاب سیف سیٹیز اتھارٹی میں فرائض سرانجام دے رہے تھے،کہتے ہیں کہ انسانوں کی معاشرتی اقدار کا جائزہ لینا ہوتو ان کو ان کے لباس سے پرکھا جاتا ہے، اور اگر مالی اعتبار سے ان کی حیثیت کا جائزہ لینا ہوتو سڑکوں پر مٹر گشت کرتی گاڑیوں سے لگایا جاسکتا اور اسی طرح اگر قوانین کی بالادستی اور امن پسند معاشرے کا اندازہ سڑکوں پر گھومتی گاڑیوں کے نظم و ضبط سے لگایا جا سکتا ہے، کمزور معاشرے میں شہری قوانین کی خلاف ورزی باعث فخر جبکہ اشارے پر کھڑے پولیس اہلکار کو کاغذات دیکھانا اپنی توہین سمجھتے ہیں، سڑکوں پر شہریوں کا اپنی فورسز اور قوانین بارے رویہ بنیادی طور پر ہماری اخلاقی و معاشرتی اقدار کا آئینہ دار ہے، شہر لاہور میں جہاں ترقی سے گاڑیوں کی تعداد روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے وہی سڑکوں پر ٹریفک میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، لاہور میں 71 لاکھ گاڑیوں رجسٹرڈ ہیں ان میں 48 لاکھ سے زائد موٹرسائیکلیں، 24 لاکھ کے قریب کاریں اور دیگر وہیکلز شامل ہیں، ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر ویکنڈ پر 10 لاکھ سے زائد گاڑیاں شہر لاہور میں ان آؤٹ ہوتی ہیں، شہر لاہور میں 03 لاکھ سے زائد غیر قانونی طور پر رکشے چلنے کا بھی انکشاف ہے، لاہور پچھلے دس سالوں میں دور دراز علاقوں تک پھیل گیا جہاں دس سے قبل کوئی جانے کا تصور بھی نہیں کرتا تھا، لاہور شہر کی سڑکیں ٹریفک بہاؤ کیلئے ناکافی ہوگئیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حادثات قسمت میں نہیں بلکہ ہمارے غیر ذمہ دارانہ رویوں کیوجہ سے رونما ہوتے ہیں، جس میں نہ صرف مالی اعتبار سے بلکہ جانی اعتبار سے بھی شدید نقصان ہورہا ہے، شہریوں کے جان و مال کے تحفظ، حادثات کی روک تھام اور منعظم ٹریفک کیلئے آگاہی شروع کی گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ شہری سہولت کیلئے موٹرسائیکل تو خرید سکتے ہیں، اپنی اور اپنی فیملی کی حفاظت کیلئے ہیلمٹ کیوں نہیں؟ ہیلمٹ چالان کے ڈر سے نہیں، اپنی حفاظت کیلئے پہنیں، ابتدائی طور پر سنگل سیٹر پر سختی ہوگی، لاہور میں ڈرون کیمرے سے ٹریفک مانیٹرنگ کا باقاعدہ آغاز کردیا، سی ٹی او لاہور ریٹائرڈ کیپٹن مستنصر فیروز کا کہنا تھا کہ ڈرون ٹیکنالوجی کو روڈ بلاکنگ، احتجاج کے دوران استعمال کیا جائے گا، سموگی وہیکلز، ون وے ٹریفک کی خلاف ورزیوں باقاعدہ طور پر مانیٹر کیا گیا، ڈرون کیمرے سے روڈ انجینرنگ کے مسائل کا بھی مشاہدہ کیا گیا، سی ٹی او لاہور کاکہنا تھا کہ رانگ پارکنگ، تجاوزات جیسے مسائل کی نشاندہی کی جائے گی، ڈرون مانیٹرنگ سے ٹریفک مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ویڈیوز محفوظ کی جائیں گیں، ٹریفک مسائل کے حل کے لئے متعلقہ محکموں کو ویڈیو ریکارڈ فراہم کیا جائے گا، سی ٹی او لاہور کا مزید کہنا تھا کہ اس مقصد کیلئے ٹریفک مانیٹرنگ اینڈ سرویلنس یونٹ بھی تشکیل دے دیا گیا، مال روڈ، جیل روڈ، کینال روڈ اور فیروزپور روڈ اور دیر ماڈل روڈز پر مسلسل ڈرون مانیٹر کی جائے گی، سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ ڈرون ٹیکنالوجی مانیٹرنگ سے ٹریفک مینجمنٹ کو بہتر بنایا جاسکے گا، ٹریفک مینجمنٹ میں بہتری کیلئے جدید ٹیکنالوجی انتہائی ضروری ہے، ٹریفک مسائل کے ممکنہ حل کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جائے گا،سٹی ٹریفک پولیس نے میئنول چلان کی بجائے ڈیجیٹل چلان سسٹم رائج کردیا گیا، ڈیجیٹل چلاننگ کا مقصد پیپرلیس چلاننگ پر منتقل ہونا ہے، ڈیجیٹل چلاننگ سے جعلی اور بوگس چالان کی شکایات کا خاتمہ ہوگا، ڈیجیٹل چلاننگ سے ٹرانسپرنسی اور رئیل ٹائم انفارمیشن کا حصول ممکن ہوگا، ڈاکٹر اسد ملہی کا مزید کہنا تھا ڈیجیٹل چلاننگ سے چلان بکوں کی چھپائی سمیت دیگر وسائل کی بچت ممکن ہوگی، ڈیجیٹل چلاننگ میں چالان برخلاف پرسن اور گاڑی دونوں ہونگے، کتنے چلان، کس جگہ اور کس خلاف وزری پر کئے گئے، سب کا ڈیٹا محفوظ ہوگا، چلان برخلاف پرسن کرنے سے پوائنٹ سسٹم رائج کرنے میں آسانی ہوگی، تمام چلاننگ افسران کے موبائل فونز میں ایپ ڈاؤن لوڈ کی جائے گی، سی ٹی او لاہور کا مزید کہنا تھا کہ چالان کی صورت میں شہری کو فوری 8070 کیطرف چالان کا پیغام موصول ہوگا، ایپ میں گاڑی نمبر یا شناختی کارڈ نمبر درج کرنے سے تمام انفارمیشن آٹوفل ہوجائے گی، وارڈنز ڈیجیٹل موبائل ایپ ایکسائز، سی آر او، اے وی ایل ایس، روٹ پرمٹ اور فٹنس سرٹیفکیٹ ایپ سے منسلک ہوگی، مستقبل میں ڈرائیور اور گاڑی کا کریمنل ریکارڈ کی رسائی کو بھی یقینی بنایا جائے گا،ڈیجیٹل چلاننگ سے کرپشن کے عنصر کا خاتمہ ہوگا، سی ٹی او لاہور کا مزید کہنا تھا کہ ڈیجیٹل چلاننگ سے ٹریفک وارڈنز کی کارکردگی جانچنے میں بھی مدد ملے گی، میئنول دور سے ڈیجیٹل دور میں داخل ہونے جارہے ہیں، ڈیجیٹل چلاننگ سسٹم سے کس کے کتنے چلان، کس جگہ اور کس کس خلاف وزری پر کئے گئے، سب کا ڈیٹا محفوظ ہوگا،سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ سال 2022 میں 37 لاکھ 16 ہزار شہریوں کو چالان ٹکٹس جاری کئے گئے، معمولی خلاف ورزیوں پر 01 کروڑ سے زائد وائیلٹرز کو ایجوکیٹ کیا گیا، سب سے زیادہ خلاف ورزیاں موٹرسائیکل سواروں نے کی، سال 2022 میں 22 لاکھ 91 ہزار 565 موٹرسائیکل سواروں نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی، 09 لاکھ 27 ہزار سے 888 بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکلسٹ، بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر 03 لاکھ 46 ہزار، ون وے ٹریفک کی خلاف ورزی پر 01 لاکھ 54 ہزار، اپلائیڈ فار اور غیر نمونہ نمبر پلیٹس پر 02 اور 12 ہزار سے زائد ٹکٹس جاری کئے گئے، لین لائن، سٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 01 لاکھ 08 ہزار، موبائل فون وائیلشن پر 71 ہزار، بغیر سیٹ بیلٹ 33 ہزار، اور سپیڈنگ پر 12 ہزار، لاپرواہی میں ڈرائیونگ پر 58 ہزار، 18 سال سے کم عمر ڈرائیونگ پر 41 ہزار 444 چالان ٹکٹس جاری کئے گئے، سال 2022 میں 22 لاکھ 91 ہزار 565 موٹرسائیکل سواروں نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی، 03 لاکھ 72 ہزار 148 کار، جیپ ڈرائیورز، 03 لاکھ 43 ہزار سے زائد چنگ چی رکشہ ڈرائیورز جبکہ 01 لاکھ 55 ہزار پبلک سروس و کمرشل گاڑیوں کو چالان ٹکٹس جاری کئیگئے، اسی طرح 02 لاکھ 04 ہزار سے زائد ٹرک، پک اپ اور لوڈر گاڑیوں، 46 ہزار سے زائد چالان ٹکٹس کمرشل پرائیویٹ وہیکلز اور 05 ہزار سے زائد لینڈ کروزر کو چالان ٹکٹس جاری کئے گئے، منی مزدا کو 02 لاکھ 53 ہزار چالان جبکہ ٹرک، ٹرالرز کو 40 ہزار چالان ٹکٹس جاری کئے گئے، احتیاطی تدابیر اپناتے بغیر سفر کرنے پر 17 ہزار ٹریکٹر ٹرالی کو چالان کئے گئے، ٹریفک پولیس کی طرف سے 01 کروڑ سے زائد شہریوں کو وارننگ دیتے ہوئے ایجوکیٹ کیا گیا، معمولی خلاف ورزیوں پر ایجوکیٹ کرتے ہوئے وارننگز دی جارہی ہیں، سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ شہریوں میں ٹریفک شعوراجاگر کرنے سے حادثات میں بھی واضح کمی آئی ہے، سال 2022 کے دوران سڑکوں پر امن و امان کیصورتحال برقرار رکھنے کیلئے 07 ہزار 446 مقدمات درج کئے گئے، تجاوزات قائم کرنے پر 02 ہزار 779 مقدمات، کرتب اور خطرناک انداز میں ڈرائیونگ 877 مقدمات، ون وے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جانی و مالی نقصان کا خدشہ بننے پر 12 سو سے زائد مقدمات اور ٹریفک بہاؤ میں خلل ڈالنے پر 02 ہزار 136 قدمات درج کروائے گئے، ڈاکٹر اسد ملہی کا مزید کہنا تھا کہ معذوری، بھیس بدل کر بھیک مانگنے پر 80 مقدمات درج کروائے گئے، گاڑی کی باڈی سے باہر خطرناک حد تک اوورلوڈنگ کرنے پر 217 مقدمات درج کروائے گئے، ناجائز اور غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز قائم کرنے پر 72 مقدمات ، کار سرکار میں مداخلت پر 252 مقدمات درج کروائے گئے، نمبر پلیٹس سے چھیڑ چھاڑ اور بوگس نمبر لگانے پر 79 مقدمات اور جعلی ڈرائیونگ لائسنس ،سادہ لوح شہریوں کو لوٹنے پر 04 ٹاؤٹوں مقدمات درج کروائے گئے، ڈاکٹر اسد ملہی کا مزید کہنا تھا کہ تجاوزات، رانگ پارکنگ اور ٹریفک بہاؤ میں خلل ڈالنے والے کسی رعائت کے مستحق نہیں، وارڈنز ہوں یا شہری، سب ہوجائیں محتاط سی ٹی او لاہور ڈاکٹر اسد ملہی کی وارڈنز یونیفارم پر باڈی کیم لگانے کی تجویز دے دی اسد ملہی نے وارڈنز کی یونیفارم پر باڈی کیم لگانے کی سمری آئی جی آفس بجھوا دی سی ٹی او کا کہنا ہے کہ باڈی کیم سے وارڈنز اور شہریوں کے رویوں کا باخوبی انداز لگایا جا سکے گا باڈی کیم لگانے سے وارڈنز کا شہریوں کے ساتھ انٹرایکشن کو مانیٹر کیا جائے گا، کیمروں سے وارڈنز کی چالان کرتے وقت آڈیو، ویڈیو کو بھی محفوظ کیا جائے گا، یونیفارم پر لگے کیمرے شہریوں کو شائستگی اور ذمہ داری سے گفتگو کرنے پر بھی مجبور کریں گے جبکہ باڈی کیم لگنے سے شہریوں اور وارڈنز کے رویوں میں بھی مثبت تبدیلی آئے گی باڈی کیمروں سے وارڈنز کے رویوں کی شکایت کا بھی سدباب ممکن ہوسکے گا، اسد ملہی نے بتایا کہ کیمرے کی موجودگی سے تصادم کے امکانات کم سے کم ہونگے باڈی کیمروں سے وی وی آئی پی موومنٹس کو بھی محفوظ بنایا جاسکے گا سٹی ٹریفک پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جارہا ہے،انسپکٹرز شہناز کو وحدت روڈ، انسپکٹر سمینہ کو گرین ٹاؤن تعینات کردیا گیا، انسپکٹر نسرین کو انچارج مصریشاہ تعینات کردیا گیا، انسپکٹر فہمیدہ ذیشان انچارج ایجوکیشن یونٹ فرائض سرانجام دے رہی ہیں، سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ایام میں مزید لیڈی وارڈنز کو بطور انچارج لائسنسنگ تعینات کیا جائے گا، خواتین ڈرائیورز کی حوصلہ افزائی کیلئے مال روڈ، کینٹ اور گلبرگ میں بھی لیڈی وارڈنز کو تعینات کیا گیا ہے،کوئی بھی لیڈی وارڈن کسی بھی پوسٹ کیلئے اپلائی کرسکتی یے، ورکنگ وویمن کی عزت و تکریم کا تحفظ اور یکساں مواقعے ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، سی ٹی او لاہور مستنصر فیروز کا کہنا ہے کہ زندگی کے کسی بھی شعبے میں خواتین کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے لیڈی وارڈنز نہ صرف سٹرکوں بلکہ دفاتر ہائے میں وارڈنز کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کئے ہوئیں ہیںٹریفک وارڈن وسیم ارشد نے مسٹر لاہور کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا، وسیم ارشد نے تن سازی (باڈی بلڈنگ) کے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی، جنوری 2022 میں وسیم ارشد مسٹر لاہور کے مقابلے میں رنر اپ رہے تھے، جنوری 2023 میں وسیم ارشد نے مسٹر لاہور کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا، حوصلہ افزائی کیلئے وسیم ارشد کو آفس بلا لیا، سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا دس سال کی مسلسل محنت، لگن، عزم اور پختہ ارادوں نے ٹریفک وارڈن کو سرخرو کردیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ سخت ڈیوٹی کیساتھ ساتھ مسٹر لاہور کا ٹائٹل جیتنا کسی چیلنج سے کم نہیں، کھیل کسی بھی معاشرے میں تحریک اور زندگی کی علامت ہوتے ہیں، صحت مندانہ سرگرمیاں نوجوانوں میں دوسروں سے آگے بڑھنے کی لگن پیدا کرتی ہیں، محدود وسائل اور سخت نوکری کے باوجود وسیم ارشد کا مسٹر لاہور کا ٹائٹل جیتنا قابل ستائش ہے، تعریفی سند اور نقد انعام دی ے کا اعلان کیا گیا تھا، سی ٹی او لاہور کی ٹریفک وارڈن وسیم ارشد کو مسٹر پنجاب اور مسٹر پاکستان کے مقابلے کی تیاری کیلئے مکمل تعاون اور مدد کی یقین دہانی کروائی ہے،چیف ٹریفک آفیسر لاہور کا کہنا تھا کہ ٹریفک کی روانی کے ساتھ ساتھ لائسنس سروسز شہریوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر فراہم کی جارہی ہیں، سال 2022 کے دوران 05 لاکھ سے زائد شہریوں کو ڈرائیونگ لائسنس کے متعلقہ سہولیات فراہم کیں گئیں، 03 لاکھ سے زائد شہریوں نے لرنر پرمٹ جبکہ 01 لاکھ 08 ہزار 718 شہریوں نے اپنے ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کروائی، ان کا مزید کہنا تھا کہ 32 ہزار 132 شہریوں نے نئے ڈرائیونگ لائسنس بنوائے، اور سائن ٹیسٹ اور روڈ ٹیسٹ میں 32 ہزار سے زائد شہری فیل ہوئے، 13 ہزار 726 شہریوں کو نئے انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس جاری کئے گئے، لائسنس گم ہونے پر 03 ہزار 616 شہریوں کو ڈوپلیکٹ لائسنس جاری کئے گئے، لائسنسوں کی مد میں سادہ لوح شہریوں کو لوٹنے پر 18 ٹاؤٹوں کیخلاف مقدمات درج کروائے گئے، لاپرواہی،غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ پر 413 لائسنس کینسل کئے گئے، سال 2022 میں صرف 142 امیدوار پبلک سروس وہیکلز ٹیسٹ میں پاس ہوسکے، علاوہ ازیں بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر 02 لاکھ 55 ہزار سے زائد چالان ٹکٹس جاری کئے گئے، ڈاکٹر اسد ملہی کا کہنا تھا کہ شہر میں 06 ڈرائیونگ ٹیسٹنگ سنٹرز، 23 لائسنس بوتھ قائم کئے گئے ہیں، سال 2022 میں سمارٹ لائسنسنگ 24/7، خواتین کیلئے الگ ٹیسٹنگ سینٹر بنایا گیا، اور رواں سال مزید نئے لائسنس سنیٹرز بنائے جائیں گیں،سی ٹی او لاہور سال 2022 میں 37 لاکھ 16 ہزار شہریوں کو چالان ٹکٹس جاری کئے گئے، معمولی خلاف ورزیوں پر 01 کروڑ سے زائد وائیلٹرز کو ایجوکیٹ کیا گیا، سب سے زیادہ خلاف ورزیاں موٹرسائیکل سواروں نے کی، سال 2022 میں 22 لاکھ 91 ہزار 565 موٹرسائیکل سواروں نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی، 09 لاکھ 27 ہزار سے 888 بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکلسٹ، بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر 03 لاکھ 46 ہزار، ون وے ٹریفک کی خلاف ورزی پر 01 لاکھ 54 ہزار، اپلائیڈ فار اور غیر نمونہ نمبر پلیٹس پر 02 اور 12 ہزار سے زائد ٹکٹس جاری کئے گئے، سی ٹی او لاہور کا مزید کہنا تھا کہ لین لائن، سٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 01 لاکھ 08 ہزار، موبائل فون وائیلشن پر 71 ہزار، بغیر سیٹ بیلٹ 33 ہزار، اور سپیڈنگ پر 12 ہزار، لاپرواہی میں ڈرائیونگ پر 58 ہزار، 18 سال سے کم عمر ڈرائیونگ پر 41 ہزار 444 چالان ٹکٹس جاری کئے گئے، سال 2022 میں 22 لاکھ 91 ہزار 565 موٹرسائیکل سواروں نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی، 03 لاکھ 72 ہزار 148 کار، جیپ ڈرائیورز، 03 لاکھ 43 ہزار سے زائد چنگ چی رکشہ ڈرائیورز جبکہ 01 لاکھ 55 ہزار پبلک سروس و کمرشل گاڑیوں کو چالان ٹکٹس جاری کئیگئے، اسی طرح 02 لاکھ 04 ہزار سے زائد ٹرک، پک اپ اور لوڈر گاڑیوں، 46 ہزار سے زائد چالان ٹکٹس کمرشل پرائیویٹ وہیکلز اور 05 ہزار سے زائد لینڈ کروزر کو چالان ٹکٹس جاری کئے گئے،اسی طرح منی مزدا کو 02 لاکھ 53 ہزار چالان جبکہ ٹرک، ٹرالرز کو 40 ہزار چالان ٹکٹس جاری کئے گئے، احتیاطی تدابیر اپناتے بغیر سفر کرنے پر 17 ہزار ٹریکٹر ٹرالی کو چالان کئے گئے، ٹریفک پولیس کی طرف سے 01 کروڑ سے زائد شہریوں کو وارننگ دیتے ہوئے ایجوکیٹ کیا گیا، معمولی خلاف ورزیوں پر ایجوکیٹ کرتے ہوئے وارننگز دی جارہی ہیں، سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ شہریوں میں ٹریفک شعوراجاگر کرنے سے حادثات میں بھی واضح کمی آئی ہے،معظم ٹریفک کے حصول کیلئے بحثیت شہری ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، معاشرے ڈنڈے پرقائم نہیں رہ سکتے بلکہ ان کیلئے اخلاقی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی پولیس کے ساتھ کھڑے ہوں ان سے تعاون کریں اور ان کی۔ہدایات پر عمل کریں، اس سے نہ صرف میری اور آپ کی جان بچ سکے گی بلکہ مالی نقصانات سے بھی بچا جا سکے گا،

اپنا تبصرہ بھیجیں