لاہور(ایم این پی) امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے پاکستان اور امریکہ کے درمیان پچھتر سالہ بہترین تجارتی و معاشی تعلقات ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ مزید مستحکم ہونگے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ لاہور میں امریکی قونصل جنرل ولیم میکانیول، لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر چوہدری ظفر محمود اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے بھی خطاب کیا۔ لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین اور سابق عہدیداران بھی موجود تھے۔سفیر نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کا حجم پچاس فیصد بڑھا ہے جس میں مزید اضافے کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کررہا ہے انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی بہتری اور فیول کا استعمال کم کرکے گرین ہاﺅس گیسز کا اخراج روکا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں امریکہ اور پاکستان کا گرین الائنس بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مشن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان آئی ٹی، زراعت اور انرجی سیکٹر میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلابوں نے پاکستان میں انفراسٹرکچر کو بھاری نقصان پہنچایا ، سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے امریکہ نے دو سو ملین ڈالر کی امداد دی۔ انہوں نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے پاکستان کو معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام طبقات ہائے فکر کو ملک کی معاشی ترقی میں حصہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ایک پالیسی فریم ورک کے ذریعے کام کرتا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہترین سفارتی تعلقات ہیں ،دونوں ممالک نے گزشتہ سال سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منائی ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، آئی ٹی، صحت، تعلیم، موسمیاتی تبدیلیوں، سیکورٹی، گورننس اور انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں جاری تعاون قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے لیے سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جبکہ یہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے وال اہم ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس ایڈ SMEs، توانائی کے شعبے، سماجی شعبے، تعلیم، صحت کی سہولیات اور نوجوان کاروباری افراد خصوصاً خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے گرانقدر تعاون کررہا ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے اور 1700 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ مجموعی معاشی نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ ہاو¿سنگ، زراعت، لائیو سٹاک اور انفراسٹرکچر کے شعبوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ اس منظر نامے میں، ہم یو ایس ایڈ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے پاکستان میں سیلاب کی بحالی کی کوششوں میں تعاون کے لیے جنیوا میں حال ہی میں بین الاقوامی کانفرنس میں 100ملین ڈالردینے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔ ہم پاکستان کی معیشت کو پٹری پر لانے کے لیے پاکستان کے دوستوں خصوصاً امریکہ کی طرف فوری مدد کے لیے دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان توانائی کا ایک بہت بڑا حصہ ابھی بھی مہنگے درآمدی ایندھن سے پیدا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ٹیرف میں زبردست اضافہ اور بھاری گردشی قرضہ جیسے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے بینکوں کی جانب سے ایل سی کھولنے پر پابندی عائد ہے۔ شپنگ کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنس گئے ہیں جو مینوفیکچرنگ اور صنعتی شعبوں کی سپلائی چین کے لیے خطرات پیدا کر رہے ہیں۔ ہمیں اس مشکل وقت سے نمٹنے کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں فوری بنیادوں پر کچھ ٹھوس پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے۔ کاروباری شعبہ کو کو پورٹ اسٹوریج چارجز سے بچانے کے لیے حکومت کو فوری طور پر تمام بندرگاہوں کو بانڈز قرار دینا چاہیے۔ سنگین اقتصادی چیلنجوں کے ان اوقات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم پاکستان میں امریکی مشن سے درخواست کریں گے کہ وہ پاکستان میں کام کرنے والی شپنگ لائنوں کو ان کے ڈیمریج اور ڈیٹینشن چارجز معاف کرنے پر قائل کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات کے متبادل کی اشد ضرورت ہے تاکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی بنیاد مضبوط کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے قابل تجدید ذرائع سے توانائی کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہوگا۔ یو ایس ایڈ کے تعاون سے ڈیموں اور آبی ذخائر کی تعمیر کی ضرورت ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان پچھتر سالہ بہترین تجارتی و معاشی تعلقات ہیں، ڈونلڈ بلوم
Media Network Pakistan