ملک اس وقت سنگین معاشی دباؤکا شکار ہے،عرفان اقبال شیخ

Media Network Pakistan

لاہور (ایم این پی) تمام تجارتی وصنعتی تنظیموں سے مشاورتی عمل مکمل ہونے کے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور حکومت سے میثاق معیشت (چارٹر آف اکانومی) منظو رکروایاجائیگا جس کا حتمی اعلان 10فروری کو اسلام آباد میں نیشنل کانفرنس میں کیا جائیگا۔ بزنس کمیونٹی کی مشاورت کے بغیر کوئی بھی معاشی فیصلہ قابل قبول نہیں ہے۔ملک اس وقت سنگین معاشی دباؤکا شکار ہے اور دیوالیہ ہونے والا ہے۔رواں سال پاکستان کو تقریبا 26بلین ڈالر قرضوں کی واپسی اور سود کی مد میں ادا کرناہے۔ان خیالات کا اظہار ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ، ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی،سابق صدر میاں انجم نثار،نائب صدر رفعت ملک،محمد علی میاں،شیخ محمد اسلم،محمد علی شیخ، چیمبرزاور ایسوسی ایشنز کے عہدہداران نے ”اقتصادی ترقی کیلئے چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کے قومی اقتصادی منصوبہ بارے قومی مشاورتی کانفرنس“کے دوسرے سیشن کے بعد ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس لاہور میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کی فی کس شرح نمو اوسطا 2فیصد رہی ہے جو جنوبی ایشیاء کی اوسط کے نصف سے بھی کم ہے۔ملک کی معاشی پالیسوں میں تسلسل نہیں ہے،پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے قلیل المدتی اور طویل المدتی پالیسیاں بنانی پڑیں گی۔انہوں نے کہاکہ ایف پی سی سی آئی نے چارٹر آف اکانومی کی تیاری کا عمل شروع کردیا ہے۔کانفرنس کا تیسرا سیشن 10جنوری کو کراچی میں ہوگا۔مشاورتی کانفرنس کا مقصد پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو نہ صرف متحد ویکجا کرنا ہے بلکہ بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حل اور پاکستان کی معاشی و تجارتی ترقی کے حوالے سے مل کر کام کرنا ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے موجودہ ملکی معاشی صورتحال۔ ٹیکسز،خام مال کی درآمد، پولٹری انڈسٹری، و دیگر صنعتوں کو درپیش مسائل،کاروبار کی جلد بندش سمیت مختلف شعبوں سے متعلق مسائل بیان کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کو اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ شرکاء نے ایف پی سی سی آئی کے صدر پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تمام چیمبرز کے تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل تب ہی حل ہو سکتے ہیں جب سیاسی اور معاشی قیادت اچھی نیت اور خلوص کے ساتھ ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کے لیے بہترین معاشی ماڈل اور حکمت عملی قوم کے سامنے پیش کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ معیشت و تجارت کے تمام معاملات کو ایف پی سی سی آئی ا ور ٹریڈ باڈیز جو کہ بڑے اسٹیک ہولڈرز ہیں کی سفارشات کیساتھ متفقہ فیصلوں کے ساتھ چلایا جانا چاہیے۔ملک کو اقتصادی بحران سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے،آج کی کانفرنس اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ایف پی سی سی آئی کے چارٹر آف اکانومی میں ملکی ذخائر سے توانائی کاحصول یقینی بنانا اور درآمدی انحصار میں کمی،خوراک کی ترسیل و حفاظت کو یقینی بنانا،عوامی، مالیات اور توانائی کے بارے میں معاشی فیصلوں کو غیر سیاسی بنانا،برآمدات کو فروغ دینا، درآمدی متبادل کے ساتھ ساتھ محتاط قرج اور ریزرو مینجمنٹ کے لیے اقدامات کرنا،جدید ٹیکنالوجی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سرمایہ کاری کوراغب کرنا،معیشت کو تجارتی مرکز سے بدل کر مینو فیکچرنگ ہب بنانا،مربوط پالیساں،ماضی کے معاہدوں کا احترم اورقانوں کی حکمرانی کا پھیلاؤ شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں