اسلام آباد(ایم این پی) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزارت دفاع کو وزیراعظم کا خط موصول ہو گیا ہے، جس کے بارے میں جی ایچ کیو کو آگاہ کر دیا گیا ہے، ایک سے تین روزتک سارا مرحلہ تکمیل تک پہنچ جائے گا، سارا ہیجان ختم ہوجائے گا اس کے بعد عمران خان سے بھی دوہاتھ کرلیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر دفاع کی تقریر شروع ہوئی تو اس دوران شور ہوا تو وفاقی خواجہ آصف نے سپیکر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گیلری والوں کو پارلیمنٹ آداب بارے بتایا جائے، جس پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ گیلری میں موجود ایک دوسرے سے بات نہ کریں۔ اس پر لیگی ایم این اے نے کہا کہ گیلری میں بیٹھ گئے ہوتوتھوڑا بہت احترام ہی کرو۔
تقریر کے دوران وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ ایک ادارہ آج 75 سال بعد برملا کہہ رہا ہے ہم نیوٹرل ہیں، میں سیریس بات کرتا ہوں، پیچھے تھوڑی گپ بازی ہو رہی ہے، عمران خان نے نیوٹرل لفظ کو طعنہ بنادیا ہے۔ تقرری پراسس پرایک ہیجان برپا کیا گیا، عمران اقتدار کی جدائی میں پاگل ہوئے ہیں، عمران خان اپنے حربوں سے اداروں کے احترام کونقصان پہنچا رہے ہیں۔ عمران خان اداروں پرحملہ نہ کریں، عمران خان اداروں کے تعاون کے باوجود کچھ نہیں کر سکے بلکہ شرمندہ ہو، اس بندے نے اپنے ایم این ایز کو چور، چور کہنا سکھایا، ہزار، پندرہ سو ورکرز اس کے جی ٹی روڈ پر رل رہے ہیں، عمران خان خود آن لائن خطاب کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کو آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں وزیراعظم کا خط موصول ہو گیا ہے، جس کے بارے میں جی ایچ کیو کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ایک سے تین روزتک سارا مرحلہ تکمیل تک پہنچ جائے گا، سارا ہیجان ختم ہوجائے گا اس کے بعد عمران سے بھی دوہاتھ کرلیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایک اینکرنے بتایا عمران خان کو بھارت سے ایک گولڈ میڈل ملا تھا وہ بھی بیچ دیا، اس طرح کا شخص برسر اقتدار رہا، توشہ خانہ سے تمام حکومتوں نے تحفے لیے، یہ پہلے تحفہ بیچتا تھا پھر پیسے جمع کراتا تھا، عدالت میں جانے کی خالی بھڑھکیں نہ مارو، مزید چیزیں سامنے آ رہی ہیں ، غیرممالک سے تحقائف کواس نے کاروباربنایا ہوا تھا، ایسے شخص کواقتدارمیں لانے کی وجہ ہم لوگ ذمہ دار ہیں، صرف سیاست دان نہیں پاورسٹرکچروالے ادارے بھی ذمہ دارہیں۔
وفاقی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ساری چیزیں قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے، یہ تو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے، انکار نہیں کر سکتا، عدم اعتماد ہوا تو اس نے کہا امریکی سازش ہے، چار ماہ بعد اس کو خیال آیا امریکا کو ناراض نہیں کرنا، کہتا رہا سائفر سے کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، امپورٹڈ حکومت اور آزادی کدھر گئی؟ امریکا کو بے قصور قرار دے دیا ہے، دوسرا الزام اسٹیبلشمنٹ پر لگایا ان کو بھی بری الذمہ قراردے دیا، اب اس نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سازش کو روک تو سکتی تھی، اسٹیبلشمنٹ کو اقتدار بچانے کے لیے دعوت گناہ دے رہے تھے، 75سال میں اپنی برادری کی غلطیوں کوتسلیم کرتے ہیں۔